5 Essential Elements For خدارا مخلص ہوجائے

تلاوتِ قرآن باللسان و تلاوت بالمعانی قرآ ن مجید کو معانی کے ساتھ پڑھنے والا خود بخود یہ سمجھ جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تلاوت کتاب کا کیا مطلب ہے۔ مثلاً قرآن کریم میں دسیوں مقامات پر ’’اُتْلُ‘‘ کا کلمہ استعمال کیا گیا ہے اور اکثر و بیشتر جگہوں پر اس سے مراد صرف ذاتی طور پر یا تنہائی میں پڑھنا مراد نہیں ہے، بلکہ لوگوں کے سامنے کلام اللہ کی تلاوت و ا شاعت مراد ہے، یہ تلاوتِ قرآن علی الناس ہے۔ اسی لیے ہم نے اس نکتہ کو تلاوت باللسان کا عنوان دیا ہے۔ جیسے یہ ارشاد گرامی کہ اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ یعنی ’’آپ ﷺ پر کتاب میں سے جو وحی کی گئی ہے اسے پڑھ کر سنائیں‘‘۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو حضور نبی اکرم ﷺ کے منصب نبوت کی چار بنیادی ذمہ داریوں میں سے سب سے پہلی ذمہ داری تلاوتِ کتاب تھی اور اس کا سیدھا سادہ مطلب یہ تھا کہ آپ لوگوں کے سامنے کلام اللہ کی آیات کی تلاوت کریں یعنی قرآن مجید کو بلا کم و کاست لوگوں تک پہنچائیں۔ ہم بحیثیت افراد امت مسلمہ اسی کام کے مکلف اور ذمہ دار ہیں لہٰذاتلاوتِ قرآن کی ذمہ داری اب ہماری طرف منتقل ہوچکی ہے۔ قرآن مجید میں ت ل و کے مادہ سے باسٹھ کلمات موجود ہیں۔ ان میں بیشتر (انسٹھ) میںتلاوت کا صلہ علیٰ کے ساتھ آیا ہے یعنی لوگوں پر اس کلام کی تلاوت ہوگی۔ بد قسمتی سے امت کی اکثریت تنہائی میں کلام اللہ کے پڑھنے کو ہی تلاوت قرآن سمجھتی ہے ا ور اگر اس میں مزید یہ اضافہ کردیا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ طوطے کی طرح معانی کو بلا سمجھے ہوئے زبان سے چند کلمات کا نکال دینا ہی امت کے سوادِ اعظم کے نزدیک ’’تلاوتِ قرآن‘‘ ہے۔ کیارسول خاتم ﷺ پر یہ قرآن عظیم منتروں کی طرح جاپ کرنے کے لیے نازل ہوا تھا؟

میرے بارے میں: السلام علیکم میرا نام حمزہ جاوید ہے۔ میں یوٹیوبر ہوں جو ذاتی ترقی، اپنی مدد آپ کی کتابوں، سائنس، ٹیکنالوجی، اور بہت کچھ کے بارے میں ویڈیوز بناتا ہوں۔ آپ یہاں کلک کرکے میرا یوٹیوب چینل دیکھ سکتے ہیں! یہ ویب سائٹ المزہ انک نے حمزہ جاوید کے لیے بنائی ہے۔

اس کا اس بات پر انحصار ہوتا ہے کہ آپ یہ منظر دنیا کے کس حصے سے دیکھ رہے ہیں، تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ شاید آپ کا آسمان آپ کی مقامی فضا کے حالات کی وجہ سے اس سے بھی زیادہ حیران کُن منظر پیش کرے۔

انسان کی زندگی کس قدر بےمعنی ہے یہ اِس وبا نے ایک مرتبہ پھر ہمیں سمجھا دیا ہے۔ جب سب کچھ دوبارہ سے واپس آئے گا تو زندگی کے متعلق ہمارے رویے تبدیل ہو چکے ہوں گے، ہم ایک ایسی دنیا میں واپس آئیں گے جو بالکل نئی ہو گی جس میں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ ’محفوظ مستقبل‘ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، آنے والا ہر لمحہ اگر آگہی کا سبب بنتا ہے تو ساتھ ہی ایک نامعلوم بلیک ہول کا در بھی کھول دیتا ہے۔ نامعلوم سے معلوم تک کا یہ سفر جاری رہے گا، انسان کی پیاس نہیں بجھے گی۔

جهان همیشه وجود نداشته است. جهان آغازی دارد… چه چیز باعث آن شد؟ دانشمندان هیچ توضیحی برای انفجار ناگهانی نور و ماده ندارند.

حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔۔

تمام ٹوٹکے صحت کی دیکھ بھال گھریلو باورچی خانہ بالوں کے مسائل پیٹ کے مسائل دماغی صحت آنکھوں کے مسائل زائد رمضان ٹوٹکے شوگر ادواجی زندگی کے سنہرے اصول حدیث مبارک وظائف اعمالِ شفاء

ترسیلات زر کا بھی ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ ترسیلات زر اس پیسے کو کہتے ہیں جو بیرون ملک مقیم شخص ملک میں اپنے اہل خانہ کو بھیجتا ہے۔ ضروری نہیں کہ یہ ڈالرز ہی میں ہوں تاہم کسی نہ کسی صورت میں غیر ملکی کرنسی ملک میں آتی click here ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان کے ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے لیکن اس کی وجہ مایوس کن ہے۔ دراصل پاکستان میں کاروبار اور روزگار کے مواقع محدود ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بیرون ملک ملازمت کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ: انڈیا اور پاکستان کے درمیان وہ معاہدہ جس سے دونوں ملک چاہ کر بھی نہیں نکل سکتے

رات کو کمر درد میں مبتلا ہونے کی متعدد ممکنہ وجوہات ہیں۔

آب… بی رنگ، بی بو و بدون طعم و مزه است، و هیچ موجود زنده ای نمی تواند بدون آن زندگی کند. بیشتر بدن انسان ها، گیاهان و حیوانات از آب تشکیل شده است (تقریبا دو سوم بدن انسان آب است).

جیسے ہی سورج کی شعاعیں ماحول کی ان سطحوں سے گزرنا شروع ہوتی ہیں، نیلے رنگ کی طولِ موج ٹوٹتی ہے اور اپنے رنگ کو جذب کرنے کے بجائے اس کا انعکاس کرتی ہے۔

 اس وقت اسلام دشمن میڈیا اسلام اور مسلمانوں کی من موہنی تصویر کو جن جھوٹے و غلط پروپیگنڈوں کے ذریعے مسخ کرنے کی سعیٔ نامشکور کر رہا ہے ان ہی میں ایک یہ کذب بیانی بھی ہے کہ اسلام ایک ایسامذہب ہے جس میں بین الانسانی فلاح وبہبود، خدمت انسانیت اور رفاہ عام کا کوئی جامع اور مستقل نظام موجود نہیں ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ اسلام ایک ایسا دینِ فطرت ہے جس میں بنیادی عقائد توحید، رسالت اور آخرت کے بعد اگر کسی چیز کی سب سے زیادہ اور بہت تاکید کے ساتھ تعلیم دی گئی ہے تووہ حقوق العباد ہے۔ اس نے خدمت خلق اور فلاح وبہبود کے کاموں کی نہ صر ف تحسین کی بلکہ اس کو عبادت کا درجہ دیا، اور معاشرے میں موجو د محتاج، نادار، تنگدست، تہی دست، یتیم ویسیر ، مسافرو غریب الوطن اور مفلوک الحال افراد کی دلجوئی اور دادرسی کو ایک مسلمان کی رحانی بلندی کا ذریعہ قرار دیا، اور یہ تو ایک واضح اور تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اسلام ہی دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے اپنے حلقہ بگوشوں کی باطنی کوتاہیوں کے ازالہ کے لیے سماج میں موجود ناداروں ، محتاجوں اور مسکینوں کو کھانا کھلانے کو کفارہ کی حیثیت سے پیش کیا۔

اور اگرچہ آپ کسی صحرائی علاقے یا مریخ سے بہت دور رہتے ہیں تب بھی آپ آسمان پر یہ رنگین منظر دیکھ سکتے ہیں۔ صحارا کی ریت کرہِ ارض کی فضا کی اونچی ترین سطح میں معلق ہو جاتی ہے اور پھر یہ پورے یورپ کے افق پر سفر کرتی ہے اور سائبیریا اور یہاں تک کہ امریکہ کے دونوں براعظموں کے افقوں تک پہنچ جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *